پٹنہ،5نومبر(ایجنسی)اگر آپ سوچتے ہیں کہ WhatsApp جیسے نیٹ ورکنگ ایپ کا استعمال صرف مزے کرنے یا پھر لوگوں سے جڑنے کے لیا کیا جاتا ہے، آپ غلط ہیں. لوگ اسے استعمال چور پکڑنے یا پھر اپنی آواز پولیس تک پهچانے میں بھی کرنے لگے ہیں.گزشتہ ایک ہفتے میں پٹنہ سینئر ایس پی کے موبائل پر دو ایسے WhatsApp پیغامات اور ویڈیوز آئے، جس میں ایک میں چور تو دوسرے میں ایک پولیس اہلکار ہی پولیس کے ہتھے چڑھ گیا. اس کے بعد سے پٹنہ پولیس نے اپنے تمام افسران کو اسمارٹ فون رکھنے اور WhatsApp پیغامات پر توجہ رکھنے کا حکم دے دیا ہے.
ہوا یوں کہ پٹنہ پولیس گزشتہ کئی دنوں سے گھروں میں ہو رہی چوری کے واردات سے پریشان تھی، لیکن ایک ویڈیو پیغامات نے پٹنہ پولیس کی مشکل کسی حد تک آسان کر دی. پٹنہ کے سینئر ایس پی جتیندر رانا کو جب ایک گھر
کا سی سی ٹی وی کا فوٹیج واٹس ایپ پ پر آیا تو پہلے وہ چونکے. پھر جب ویڈیو اور اس کے ساتھ آئے پیغامات کو دیکھا تو پولیس کو فوری طور حرکت میں آ گئی. دراصل پٹنہ کے گردنی باغ علاقے کے ایک تاجر نے اپنے گھر کے سی سی ٹی وی فوٹیج کو WhatsAppپر ڈال دیا تھا، جس میں وہ چور دکھائی دے رہا تھا. ویڈیو دیکھتے ہی علاقے کے لوگوں نے اسے پہچان لیا جس نے پولیس کا کام اور آسان کر دیا.
دوسری صورت میں ایک لڑکی نے اپنے ساتھ ہوئی پولیس کی بدسلوکی کی تصاویر ایس ایس پی کو بھیج دی جسے دیکھ پھر پولیس حرکت میں آئی. لڑکی اپنے دوست کے ساتھ پارک میں گئی تھی. وہاں پولیس والے پہنچ گئے اور لڑکی اور اس کے ساتھ دوست کے ساتھ بدسلوکی کی. پولیس والوں نے پارک میں بیٹھنے کے لئے 500 روپے بھی وصول کئے. اس لڑکی نے پوری تقریب کی تصویریں WhatsApp کے ذریعے ایس ایس پی کو بھیج دی. اس بار پولیس والے ہی ہتھے چڑھ گئے.